مورے تو گردھر گوپال

یہ تحریر 680 مرتبہ دیکھی گئی

رستوں میں چاندی کے جال
صحنوں میں سونے کے کیل
چمپا سے گوری کے پیر

چھالوں کے جنگل کے پار
اور تو نہ کوئی
مورے تو گردھر گوپال
دوسرو نہ کوئی

بھوتوں چڑیلوں کا راج
بادل بھی بُوٹے بھی شیر
اوپر سے بجلی کی مار
پنڈے میں پیتم کی گھات
دیکھ لو نہ کوئی
مورے تو گردھر گوپال
دوسرو نہ کوئی

برگد سے برگد کے بھید
کویل سی کویل کی کوک
صدیوں کے صحرا کے بیچ

پیاسے شریروں کی پیاس
اور ہو نہ کوئی
مورے تو گردھر گوپال
دوسرو نہ کوئی

چھالوں کے جنگل کے پار
پنڈے میں پیتم کی گھات
پیاسے شریروں کی پیاس

نس نس میں شعلوں کے پھُول
توڑ لو نہ کوئی
مورے تو گردھر گوپال
دوسرو نہ کوئی

(مورے تو گردھر گوپال دوسرو نہ کوئی۔۔۔ مِیرا بائی)