رستوں میں چاندی کے جال
صحنوں میں سونے کے کیل
چمپا سے گوری کے پیر
چھالوں کے جنگل کے پار
اور تو نہ کوئی
مورے تو گردھر گوپال
دوسرو نہ کوئی
بھوتوں چڑیلوں کا راج
بادل بھی بُوٹے بھی شیر
اوپر سے بجلی کی مار
پنڈے میں پیتم کی گھات
دیکھ لو نہ کوئی
مورے تو گردھر گوپال
دوسرو نہ کوئی
برگد سے برگد کے بھید
کویل سی کویل کی کوک
صدیوں کے صحرا کے بیچ
پیاسے شریروں کی پیاس
اور ہو نہ کوئی
مورے تو گردھر گوپال
دوسرو نہ کوئی
چھالوں کے جنگل کے پار
پنڈے میں پیتم کی گھات
پیاسے شریروں کی پیاس
نس نس میں شعلوں کے پھُول
توڑ لو نہ کوئی
مورے تو گردھر گوپال
دوسرو نہ کوئی
(مورے تو گردھر گوپال دوسرو نہ کوئی۔۔۔ مِیرا بائی)