لہر لہرائی آگ

یہ تحریر 583 مرتبہ دیکھی گئی

اگر سچائی لکھنی ہے تو پھر سچائی ہی لکھو
لکھو دِن ڈھل رہا ہے
شاہراہوں پر ٹریفک گھٹ رہی ہے
سگرٹوں کے اور بیئر کے بیچ میں نیند آ رہی ہے
ہولے ہولے
ذہن میں اِک بے خیالی میں کہا جملہ کسی کا
سرسراتی آگ بنتا جا رہا ہے
بیلچے لاؤ
کہاں پر دفن ہیں ہم
اپنی مٹی کھود کر دیکھیں!