غزل

یہ تحریر 2202 مرتبہ دیکھی گئی

غزل

اشفاق عامر

آنکھ کا نور بھی کھو جائے ستارہ نہ ملے

بحر ظلمات میں بھٹکیں تو کنارہ نہ ملے

ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک جائیں اسے شہر بہ شہر

جس نے چھینا ہے سکوں اپنا دوبارہ نہ ملے

روز ہی خواب میں آواز سنیں اس کی ہم

خواب سے اٹھ کے جو دیکھیں تو نظارہ نہ ملے

بیعت درد کرے شہر یہ سارا اپنی

مڑ کے دیکھیں تو کوئ شخص ہمارا نہ ملے

کیسے لے لیتے زر دہر کبھی اپنے لیے

اپنی ہی سانس پہ جب ہم کو اجارہ نہ ملے

کون سے دشت میں جائیں کہ ملے ہم کو پناہ

دل کی دیوار کا جب ہم کو سہارا نہ ملے