وہ چاند مجھ سے دور ستارا بھی دور ہے دیکھا تھا جو سفر میں نظارا ...

دور کتنا میں اک اجنبی کے لئے جاؤں گا خود کو چھوڑوں تو شاید کسی ...

نہ ہو تو ساتھ ‘جب’ کچھ بھی یہاں اچھا نہیں لگتا کوئی جتنا بھی ہو ...

دکھائی دیتے نئے خواب میری آنکھوں میں جو دیکھتے کبھی احباب میری آنکھوں میں وہ ...

ہم نے بھی اک بار پڑھے تھے خواب تمھاری آنکھوں کے اب تک دل میں ...

کربلا کے سب شہیدوں کو سلام جن پہ پانی بند تھا اور تیروں کی تھی ...

جنہیں فلک پہ ڈھونڈتے رہے وہ راز خواب ہیں جو دل کے سبز طاقچوں پہ ...

ویرانے میں آبادی کے نقش بناۓ یادوں نے دشت دل میں کیسے کیسے پھول کھلاۓ ...

اب عرش سے یہ خاک نشیں دور تو نہیں اے آسمان تجھ سے زمیں دور ...

کیا حسن تھا کہ جس کی فضا لے گئی مجھے کن وادیوں میں شب کی ...