گھر محبت بھرا تعمیر بھی ہو سکتا ہے
خواب شرمندۂ تعبیر بھی ہو سکتا ہے
نرم خو اپنی طبعیت ہے مگر یاد رہے
پھول لہجہ کبھی شمشیر بھی ہو سکتا ہے
دیر کب لگتی ہے یاں وقت بدل جانے میں
آنکھ کا تنکا ہی شہتیر بھی ہو سکتا ہے
ہم نے بس ایک نظر اس کو کہیں دیکھا تھا
جرم یہ قابلِ تعزیر بھی ہو سکتا ہے
بن توسکتاہےحسیں لفظوں سےاک تاج محل
راستہ پاؤں سے تحریر بھی ہو سکتا ہے
دل مچل سکتاہےاک شکل پہ دھیرے دھیرے
جذبۂ دل کہیں تسطیر بھی ہو سکتا ہے
ہوبھی سکتاہےتخیل سےبھرےلفظ ہنسیں
اور ہنر ہاتھ کا تصویر بھی ہو سکتا ہے