غزل

یہ تحریر 1041 مرتبہ دیکھی گئی

گھر محبت بھرا تعمیر بھی ہو سکتا ہے

خواب شرمندۂ تعبیر بھی ہو سکتا ہے

نرم خو اپنی طبعیت ہے مگر یاد رہے

پھول لہجہ کبھی شمشیر بھی ہو سکتا ہے

دیر کب لگتی ہے یاں وقت بدل جانے میں

آنکھ کا تنکا ہی شہتیر بھی ہو سکتا ہے

ہم نے بس ایک نظر اس کو کہیں دیکھا تھا

جرم یہ قابلِ تعزیر بھی ہو سکتا ہے

بن توسکتاہےحسیں لفظوں سےاک تاج محل

راستہ پاؤں سے تحریر بھی ہو سکتا ہے

دل مچل سکتاہےاک شکل پہ دھیرے دھیرے

جذبۂ دل کہیں تسطیر بھی ہو سکتا ہے

ہوبھی سکتاہےتخیل سےبھرےلفظ ہنسیں

اور ہنر ہاتھ کا تصویر بھی ہو سکتا ہے