غزل

یہ تحریر 2095 مرتبہ دیکھی گئی

اشفاق عامر

ملیں گے اور سر صحرا ملیں گے

ہماری آنکھ میں دریا ملیں گے

ہم اس رستے پہ بیٹھے ہیں کہ اک دن

کبھی بچھڑے ہوۓ بھی آ ملیں گے

گلی کی بھیڑ میں کیا بات کرتے

کبھی موقعہ ملا تنہا ملیں گے

خرابہ شام کو آباد ہو گا

یہاں آکر سبھی رسوا ملیں گے

نہیں کچھ امتیاز اس کی گلی میں

کئ ناداں کئ دانا ملیں گے

اندھیری رات میں یہ چلنے والے

کبھی تو روشنی سے جا ملیں گے

جو خود سے مل نہیں سکتے ہیں عامر

اکیلے میں کسی سے کیا ملیں گے