آپ کہتے ہیں تو ہم موجود ہیں
یعنی اپنے راستے مسدود ہیں
کچھ نہیں، افلاک ہیں حدِ نظر
کس قدر پھیلے ہوے محدود ہیں
آتشِ بے انتہا، برباد شد
چوب گل بردار تھے ہم دود ہیں
ہم ترا انعام تھے، شہرِ زیاں
جو سراسر سود تھے بے سود ہیں
گریہء صبح سفر، بے نور کرد
فارسی میں دیر آید زود ہیں