اے ارضِ وطن

یہ تحریر 587 مرتبہ دیکھی گئی

وطن کی مٹی گواہ بنا کے
جو ہم نے تم نے کیے تھے وعدے
کہو کہ ان کا مآل کیا ہے
ہمارے سر پہ یہ نیلگوں چھت
ہمارے پیروں تلے کی مٹی
سنو کہ اس کا سوال کیا ہے؟
یہ پاک دھرتی یہ پاک مٹی
ہمارے ہونے کی یہ گواہی
ہماری امید کا دیا ہے
ہمارے احساس کی جلا ہے
اسے سنبھالو ،اسے اجالو
اسی کے ہونے سے ہم رہیں گے
اسی کے جینے سے ہم جییں گے
جو اس کی خاطر یہ سر بھی جائے ، کبھی نہ دل میں ملال آئے

دعا کی صورت یہ آرزو ہے
ہمیشہ اس پہ بہار اترے ، کبھی نہ جس کو زوال آئے