وطن کی مٹی گواہ بنا کے
جو ہم نے تم نے کیے تھے وعدے
کہو کہ ان کا مآل کیا ہے
ہمارے سر پہ یہ نیلگوں چھت
ہمارے پیروں تلے کی مٹی
سنو کہ اس کا سوال کیا ہے؟
یہ پاک دھرتی یہ پاک مٹی
ہمارے ہونے کی یہ گواہی
ہماری امید کا دیا ہے
ہمارے احساس کی جلا ہے
اسے سنبھالو ،اسے اجالو
اسی کے ہونے سے ہم رہیں گے
اسی کے جینے سے ہم جییں گے
جو اس کی خاطر یہ سر بھی جائے ، کبھی نہ دل میں ملال آئے
دعا کی صورت یہ آرزو ہے
ہمیشہ اس پہ بہار اترے ، کبھی نہ جس کو زوال آئے