تجھ سے پوچھیں گے مطلب تری بات کا
راز کھلتا نہیں پانچ اور سات کا
دن کو سورج سوا نیزے پر آ گیا
چاند اٹھکھیلیوں میں رہا رات کا
خود بھی انجان تھا میں یقیں مان لو
وہ جو در تم نے کھولا مری ذات کا
تم نے سرگوشیوں میں کہا تھا مجھے
رنگ اک ہے ترے اور مرے ہات کا
رت جو بدلی ہوائیں گلے لگ گئیں
اور سندیسا دیا پیڑ کو پات کا
تم سے بچھڑے تو خود سے بچھڑنے لگے
خود سے بچھڑے تو عقدہ کھلا مات کا
غزل
یہ تحریر 452 مرتبہ دیکھی گئی