وقت سے ٹوٹا لمحہ

یہ تحریر 750 مرتبہ دیکھی گئی

وقت اک ایسا پیڑ کہ جس کی
شاخیں ہری سجیلی
چھاؤں گھنی اور ٹھنڈی ، شیتل
غم کی دھوپ سے بچنے کو اس پیڑ کا لیا سہارا
تب جا کر ادرک ہوا۔۔۔
کہ میرا حصہ
پیڑ کے پتے، پھول اور پھل
کچھ بھی تو نہیں
کچھ بھی تو نہیں
پھر بھی تھی دامن پھیلائے
پیڑ کے سائے سائے
آس ہی تھی کچھ لمحے ہوں
تو دامن بھر لوں
اور اچانک اک دن یونہی
پیڑ سے ٹوٹا بس اک لمحہ
پیڑ سے ٹوٹ کے اس آنچل میں آن گرا ہے
بس اک ٹوٹا لمحہ۔۔۔
تب سے میں یہ سوچ رہی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔
وقت کی شاخ سے میرا حصہ
بس اک ٹوٹا لمحہ ..!؟!..