اور پھر

یہ تحریر 638 مرتبہ دیکھی گئی

روز و شب کی بنی ہوئی
یہ بھُول بھلیاں
غائب ہو جاتی ہیں

(بس اِک صحرا
رہ جاتا ہے)

خواہش کا سر چشمہ
دِل بھی
غائب ہو جاتا ہے

(بس اک صحرا
رہ جاتا ہے)
نئی نویلی سحر کے دھوکے
بوسے
غائب ہو جاتے ہیں

بس اک صحرا
رہ جاتا ہے
لہراتا
بل کھاتا صحرا

لورکا …… جاوید انور