اب کی بار وہ جدا کیا ہوا جاڑے کا موسم آتے ہی میرے ہینڈز فری ...
“سنکرتی کے چار ادھیاے” کو پڑھتے اور ترجمہ کرتے ہوئے “دنکر کی ڈائری” کا خیال ...
اپنی کوتاہیوں میں ملبوس ہم اِدھر اُدھر تکتے ہیں۔ روشنیاں اور سایے آس پاس گردش ...
نرم و ملائم اور آرام دہ کرسی پر بیٹھے ہوئے، یوذاسیف خیال کی تنہائی میں ...
کہتے ہیں جب کوئی ملکوں ملکوں پھرتا ہے تو اسکی نظموں میں پہاڑوں پہ اترتی ...
– ڈاکٹر غلام مصطفئ حبیب الللہ، موسس یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور: انسانوں کی بھیڑ میں ...
موسم سے جو نِکھر سکتا ہے موسم اُسی پہ بپھر سکتا ہے مرنے کی دھمکی ...
O اک بات کہی، کہنے کے لیے بہتے رُخ پر بہنے کے لیے موجوں کا ...
دیو مالاؤں کے ستونوں پر کھڑی ہونے والی دیویاں شہزادوں کے پرستار ہونے کا انتظار ...







