میرے آنگن میں کھڑے درخت کے پتے جھڑتے جا رہے ہیں اور میرے سَر سے ...

جیسے خوشبو پھولوں کے سوداگروں سے چھپا رکھتی ہے اپنا گیت اس نے میری مٹی ...

اب کی بار ‏‎جاڑے کا موسم آتے ہی ‏‎میرے ہینڈز فری ٹوٹ گئے ‏‎میرا چشمہِ ...

المان میں اکثر رات کے پچھلے پہر اپنی آرادم دہ کرسی پر بیٹھی مَیں ایک ...

مَیں اپنا سارا سحر ہند کے ایک پرانے مندر کے تہ خانے میں پڑے صندوقچے ...

اے ری سوہنی! کہہ نا ہم کا کون گھڑی ما لاگی دلڑی تمری اور مہینوال ...

یو نظم کال راتڑی نی نظم یے راتڑی جس اِچ مہاڑی دوستی نیہرے نال ہوئی ...

سانولی کُون یے کوئی نی جاننا کہ سانولی کُون یے پَر شاعری نے دربارے وِچ ...

وساخے نے کُملے موسم اندر ماڑے گراں نی تہرتی اوپر راتی چرکا بدل بھرنا گِلے ...

درختوں کے گیلے پتوں سے پانی کے قطروں کی طرح دھیرے دھیرے شام اتر رہی ...