A poem dedicated to the “half-widows” and all those women in the world who’s lovers ...

جھڑتے پتوں کے عارض پر کیا جادوئی رنگت ہے پیڑ کی آنکھ میں خون اترا ...

‎اُپر ‎ اس پہاڑے نی چوٹی نے اُپر ‎ ہزار واری جائی کےمیں کھلنا یاں ...

میرے آنگن میں کھڑے درخت کے پتے جھڑتے جا رہے ہیں اور میرے سَر سے ...

جیسے خوشبو پھولوں کے سوداگروں سے چھپا رکھتی ہے اپنا گیت اس نے میری مٹی ...

اب کی بار ‏‎جاڑے کا موسم آتے ہی ‏‎میرے ہینڈز فری ٹوٹ گئے ‏‎میرا چشمہِ ...

المان میں اکثر رات کے پچھلے پہر اپنی آرادم دہ کرسی پر بیٹھی مَیں ایک ...

مَیں اپنا سارا سحر ہند کے ایک پرانے مندر کے تہ خانے میں پڑے صندوقچے ...

اے ری سوہنی! کہہ نا ہم کا کون گھڑی ما لاگی دلڑی تمری اور مہینوال ...

یو نظم کال راتڑی نی نظم یے راتڑی جس اِچ مہاڑی دوستی نیہرے نال ہوئی ...