پھول کا رنگ سے کیا رشتہ ہے کیا ناتا ہے دل میں جب جب یہ ...

سوچ ذہن کے ڈارک روم میں مقید ہے آسیب زدہ کمرہ جہاں گھٹن نے تعفن ...

نہ میرا ماہنگا، نہ میرا سوہنا دل نہ لوڑیں دل دے کُجڑے ڈر دا زر ...

زوال وحشتیں کرتا ہے غل مچاتا ہے صدا کا قحط مگر ہے کہ بڑھتا جاتا ...

چاند جب خواب کے ہیجان سے بھر جائے گا راستہ جھیل کا پانی میں اتر ...

چودہ برس جمال کا سورج طلوع ہوا پھر اس کے خدوخال کا سورج طلوع ہوا ...

میں دن کی روشنی ہوں مجھے رد کرے گا کیا خوشبو نے پھیلنا ہے اسے ...

گردش میں لاکے بھید بھری کائنات کو مہمِیز کر رہا ہے کوئی حادثات کو بےعکس ...

دنیا کے ساتھ ربط میں رہنا محال تھا میرا نہیں یہ سارا اسی کا کمال ...

جب وہ لہجہ خمار سے بھر جائے دل، نظر اعتبار سے بھر جائے کس کو ...