o ہوا ہے اور مری کھڑکی کا آدھا در کھلا ہے نگاہِ نیم وا میں ...

o وہ جو چلتے ہیں تو ساتھ ان کے صبا رہتی ہے نکہتِ گل کو ...

o تمھارا اور مرا جو زندگانی کا سفر ہے کہانی ہے یہ کوئی یا کہانی ...

o تو ہے غزالِ شب مرے باغِ ختن میں آ پھر سے اسی غرور اسی ...

o آہ کی بھی کوئی تاثیر تو ہوتی ہوگی ورنہ مر جانے کی تدبیر تو ...

o کچھ نہیں عذر گرفتارِ بلا ہونے میں دل کے خوں ہونے مرے آبلہ پا ...

o کچھ نہیں عذر گرفتارِ بلا ہونے میں دل کے خوں ہونے مرے آبلہ پا ...

o شکوہ غم وہ کرے جو رنج کا خوگر نہیں میرا چاکِ سینہ تو محتاجِ ...

دھنک کو پیروں میں اور سر پہ کہکشاں رکھیں پھر اس کے دیکھنے کو ہفت ...

o وہ حسیں جو محوِ کلام ہے کوئی شعلہ رو سرِبام ہے میں چلا ہوں ...