کہتے ہیں
جب کوئی ملکوں ملکوں پھرتا ہے
تو اسکی نظموں میں
پہاڑوں پہ اترتی برف
جنگلوں میں ناچتی وحشت
سمندروں سے اُمڈتی محبت دیکھی جا سکتی ہے
صحراؤں پہ گزرتے قصے
گلیوں میں بجتے ساز
آبشاروں سے اترتے الفاظ سنے جا سکتے ہیں
مگر میری نظم !!!
میری نظم تو وہ ساحرہ ہے
جو کمرے سے
گلی تک کا فاصلہ طے کرنے کی انکاری ہے
کہ ایسا کرنے میں اسے اپنے سنگھاسن سے اترنا ہو گا
اور ایسے میں میرےشعری میوز کو مرنا ہو گا
سو میری نظم اپنے کمرے کی وہ جادو گرملکہ ہے
جسکے سحر میں لالہ و گل کی تمام خوشبوئیں قید ہیں
جسکے طلسم ہوش ربا میں کائنات کے تمام رنگ پنہاں ہیں
پہاڑ، جنگل، سمندر، صحرا
برف، دھوپ، گلی، محلہ
یہ سبھی میری نظم کی آنکھ پر کمرے کی کھڑکی سے عیاں ہیں