۔۔۔ آج شہر میونخ کی اک شاہراہ پر خلافِ توقع کبوتروں کو دیکھ کر میری ...
کوئی یقین کرے نا کرے یہی سچ ہے جو دل کے غار سے پھوٹی وہ ...
نہ تم تاروں کی چھاں مانگو اور نہ چاند پکارو سائیں نہ تم پھول کو ...
گزارنی تھی عارضی امان میں گزار دی یہ زندگی کرائے کے مکان میں گزار دی ...
شیکسپیئر کے حالاتِ زندگی بہت کم معلوم ہیں۔ تاہم اس بات پر عام طور پر ...
۔۔۔۔۔۔ آنکھیں چھت میں گڑی رہیں گی۔ اندھا کمرہ، تنہائی کے سلکی لمس میں کھع ...
پہلی بار میرے رخسار پر تمہارے نام کا آنسو اس دن گِرا تھا جب شہر ...
میں زیر ہو رہا تھا پھر جِلَو میں آیا کوئی رہی نہ سامنے پھر ڈھال، ...
اب ہمارے پاس باقی ہیں سراب۔ جھڑ چکے اُمّید کے اشجار سے ایک اک کر ...
o کچھ نہیں عذر گرفتارِ بلا ہونے میں دل کے خوں ہونے مرے آبلہ پا ...






