غزل

یہ تحریر 471 مرتبہ دیکھی گئی

ذہین عورت کی ہر نشانی جو مجھ میں دیکھی، مکر گیا وہ
تھا ہار جانے کا خوف اتنا کہ میری نظروں میں مر گیا وہ

اسے خبر تھی کہ دل کو چھونے کے بعد رستہ نہیں ملے گا
بھٹکنے والے کی سرکشی تھی پلٹ کے دل میں ٹھہر گیا وہ

وہ چاند ہاتھوں میں لے کے بولا کہو تو تم پہ نثار کر دوں
مری ہنسی میں جنون ابھرا گمان غالب ہے ڈر گیا وہ

سمجھ رہا ہے کہ اس کی خاطر یہ آنکھ نم ہے یہ شاعری ہے
شدید وحشت کو کامیابی سے میرے کاندھے پہ دھر گیا وہ

محبتوں کا شمار بھی تو عداوتوں کے جلو میں ہو گا
وہ ایک ریلا چڑھا ہوا تھا جو وقت گزرا اتر گیا وہ

سعدیہ بشیر کی دیگر تحریریں