غزل

یہ تحریر 424 مرتبہ دیکھی گئی

گزارنی تھی عارضی امان میں گزار دی
یہ زندگی کرائے کے مکان میں گزار دی
جو گردشیں نصیب تھیں وہ آج تک نہیں ٹلیں
حصار سے فرار تک اڑان میں گزار دی
تو یوں ہوا کہ زندگی خراج مانگنے لگی
تو یوں ہوا کہ زندگی لگان میں گزار دی
میں دوستوں نہ دشمنوں کے کام آ سکا کہیں
یہ تیر جیسی زندگی کمان میں گزار دی

کامران ناشط کی دیگر تحریریں