غزل

یہ تحریر 405 مرتبہ دیکھی گئی

تجھ سا ترا خیال مرے ساتھ ساتھ تھا
شہر شب وصال مرے ساتھ ساتھ تھا

میں کون تھا کہاں تھا مجھےکچھ خبر نہیں
از بس کہ اک سوال مرے ساتھ ساتھ تھا

واں دشت آرزو میں زمانوں کی ریت پر
غم کیچوے کی چال مرے ساتھ ساتھ تھا

پھیلی تھی دور دور تلک نکہتوں کی باس
اُس شب مہِ شوال مرے ساتھ ساتھ تھا

شب زاد تیرے شہر میں آنے سے پیشتر
وحشت کا اک وبال مرے ساتھ ساتھ تھا

وہ درد جس نے موت کا دم سرد کر دیا
زاہد وہ کتنے سال مرے ساتھ ساتھ تھا