گلاب

یہ تحریر 828 مرتبہ دیکھی گئی

اس بوسے کے ساتھ
تری زباں نے مری زباں پر
ایک گلاب اگایا
جس کی جڑیں
مرے دل میں!

….پت جھڑ کے دِن تھے
بے انت فلک
میں دراڑ پڑی اور سورج
سونا ہی سونا
جیون کا
لش لش میناروں پر!
گرمی،
سوکھے کی رت آئی
گئے دنوں کا خواب،
گلاب،
کھلا گیا مری آنکھوں میں
ننھی سی
دو کلیاں
درد کی!

ترجمہ: خوان رامون خیمینیز