چیتا

یہ تحریر 708 مرتبہ دیکھی گئی

ٹہنی ٹہنی گدھ بیٹھے ہیں،
پل پل گھور رہی ہیں آنکھیں،
چیتے کی،
دن رات،
جنگل بے لفظی کا،
سائے،
بھوت بھی ہیں، ڈھالیں بھی،
کاغذ،
خاموشی کی کالک،
بالک،
پچھلے سال خزاں کے دِن تھے،
دروازے میں کھِلنے والی،
پھُول سی لڑکی،
دیواروں کا گھاو بن جاتی ہے،
چاپیں،
ہولے ہولے،
سکتے کی وادی میں سکتہ
بن کر کھِلتی
ہجر کی کلیاں،
ٹہنی ٹہنی گدھ بیٹھے ہیں،
دریا صدیوں پیچھے،
بھکشو،
پیاسی آنکھ میں جل مر جاتے،
کون گرو کی دھن میں اپنا
رستہ کھوٹا کر آئے ہو!