مکہ میں نیا جنم

یہ تحریر 125 مرتبہ دیکھی گئی

‘مکہ میں نیا جنم ‘
از جنید ثاقب

مبصر : ڈاکٹر حسن رضا اقبالی

” مکہ میں نیا جنم ” پروفیسر رانا جنید ثاقب کی پہلی باقاعدہ نثری کاوش ہے “مکہ میں نیا جنم ” ان کی خاک پاک حجاز کے اس مبارک و مسعود سفر کی مبسوط روداد ہے جو انھوں نے ادائے حج کے سلسلہ میں اختیار کیا اور پھر عقیدتوں چاہتوں خود سپردگی اور والہانہ پن کی تمام تر کیفیتوں میں ڈوب کر اس کو قلمبند کرنے کی سعادت حاصل کی یوں اپنے ساتھ اپنے قارئین کو بھی ایمان افروز کیف آور فضاوں میں ذہنی طور پر سانس لینے کا موقع فراہم کرکے ان کی فکری اور روحانی بالیدگی کا سامان مہیا کردیا۔
میرے نزدیک جنید ثاقب کا یہ کارنامہ انجام دینے میں اس لیے کامیاب ہوا ہے کہ ان کا یہ سفر فقط ایک سفر نامہ ہی نہیں بلکہ پاکیزہ جذبوں کی۔ایک ایسی دلآویز دستاویز بھی ہے جس کی ایک ایک سطر میں ایک ایک حرف میں ایمان کی حرارت ، تاثرات کی صداقت اور فکر و نظر کی طہارت ہلکورے لیتی محسوس ہوتی ہے ۔ اور اس پر مستزاد ان کے گہرے دینی شعور کے جلو میں تحریر کی وہ شگفتگی اسلوب کی وہ برجستگی اور واردات قلبی کی وہ وارفتگی ہے جس نے “مکہ میں نیا جنم ” کو ایک ایسا دلکش مرقع بنا دیا ہے جو پاکیزگی اور تازگی ایمان ہی کا سامان نہیں بنتا بلکہ انشراح صدر نشاط طبع، انبساط خاطر اور کہیں کہیں تبسم زیر لب کا سبب بھی بنتا ہے۔
سفر نامہ کی فضا عقیدتوں کی ان دھڑکنوں سے مملوہے جو ہم سب کی زیست ایمانی کا۔سرمایہ ہے اور لطف یہ ہے کہ سفرنامہ میں دھڑکنیں واضح طور پر سنائی دیتی محسوس ہوتی ہیں ۔
اپنے پاکیزہ و معطر موضوع سے قطع نظر ‘مکہ میں نیا جنم’ ویسے بھی بہت سے ادبی محاسن کی۔حامل تحریر ہے جس میں گھلاوٹ بھی ہے حلاوت بھی، دبی دبی شوخی بھی ہے تو تیکھی تیکھی سنجیدگی بھی بالفاظ دیگر شوخی ہے۔مگر متانت کے ساتھ سنجیدگی ہے مگر ذہانت کے ساتھ ساتھ بعض بعض فقروں اور جملوں کو شعر منثور کا درجہ دیے بغیر نہیں رہا جاسکتا۔
موصوف کی تحریر میں تصنع نہیں بلکہ ایک ایسی معصومانہ سادگی اور بے تکلفی ہے جو ایک ایمان اور عقیدت بھرے دل ہی کا خاصہ ہو سکتی ہے۔تاہم اس میں وارفتگی کی ایک۔ایسی کیفیت مسلسل موجود ہے جو قاری۔کو اپنے ساتھ عقیدتوں کے سمندر میں بہائے چلی جاتی ہے۔
موصوف نے اپنے زرخیز قلم اور طباع ذہن سے تاثرات پیش آنے والے واقعات انتہائی خوبصورتی ، توازن اور اعتدال سے اس طرح منضبط کر دیا ہے کہ ایک نقشہ آنکھون۔کے سامنے کھچ جاتا ہے وہ اتنی بے ساختگی روانی سے اپنی باتیں سناتی ہیں کہ قاری ان کے ہر جذبہ اخلاص ان کے ہر ایک مشاہدہ سے ایک ایک صفحہ پر متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ۔سکتا چونکہ موصوف کا حالات حاضرہ۔کا مشاہدہ گہرا ہے اس لیے انھوں نے اپنے سفرنامہ حج میں جا بجا اپنے مشاہدے اور رومانوی طرز احساس سے باخبری کے موتی بکھیرے ہیں۔
تین صفحات پر مشتمل مسجد نمرہ پہنچنے اور وہاں سے نکلنے کی اس روداد میں افسانے کا سا تحیر (suspense) ہے۔ اسی طرح کے افسانوی بیانات سفر نامے کے بعض دوسرے حصوں میں بھی ملتے ہیں۔ مثلاً مدینہ منورہ میں ان کی بیلٹ کسی تیز دھار آلے سے کاٹی گئی۔ بیلٹ میں واپسی کی ہوائی ٹکٹ،
پاسپورٹ کی نقل اور دو ہزار ریال تھے مگر بقول اُن کے خدا نے میری جان اور مال دونوں کو محفوظ رکھا ، مجھے بچالیا گیا۔“ وغیرہ
اس کے علاوہ فطری طور پر انسان کے اندر بسے ہوئے حسن عجز کو حسن بیان سے بے نقاب کر دیا ہے جو عصر حاضر میں مصنف کی امتیازی خصوصیت ہے۔
عقیدتوں کی گہرائیوں سے جنم لینے والی ان خود کلامیوں نے ان کے سفرنامہ حج کو ایک۔ایسا ڈرامائی ٹچ بھی دے دیا ہے جو کہ نہ صرف ان کے اسلوب بیان کی مزید دلکشی کا باعث ہے بلکہ ایک طرح کی اس جدت آفرینی کی روایت کو مزید آگے بڑھانے کا سبب بھی بنا ہے۔جس کے ذریعہ سے آج کا ادیب اور قلمکار یکدم اپنے خارجی ماحول سے شعوری رشتہ منقطع کر کے اپنے ضمیر و باطن کی رو میں سفر کرنے لگتا ہے ۔اور یوں اپنی بات میں یکسانیت کے بجائے ایک خوشگوار و حیرت انگیز تنوع اور رومانی داخلیت کے رنگوں کی قوس قزح بکھیر کر قاری کو قلب و نظر کو مسحور کرتا چلا جاتا ہے اور اس سفرنامہ میں اسلوب کے اس سحر سے بہت کامیابی سے کام لیا گیا ہے۔ایک اچھا عمدہ اور پاکیزہ سفر نامہ لکھنے پر محترم رانا جنید ثاقب مبارکباد کے مستحق ہیں ۔مجھے امید واثق ہے کہ ان کا یہ سفر نامہ جو ان کے روشن ادبی مستقبل کی نوید ہے ارض پاک پر حجاز کے بارے میں لکھے گئے سفرناموں میں نہ صرف منفرد مقام۔کاحامل قرار پائے گا بلکہ بعض دوسرے قلمکاروں کے لیے ایک قابل تقلید نمونہ گردانا جائے گا۔
یہ سفر نامہ جہاں ایک طرف قاری کے لیے حج و عمرہ اور زیارات کے شرعی آداب کی قابل اعتماد ترجمانی کرتا ہے۔وہاں اس کی علمی و ادبی پیاس کی تسکین کا سامان بھی فراہم کرتا ہے۔جن لوگوں کو ابھی تک حرمین شریف میں حاضری کی سعادت حاصل نہیں ہوسکی ان کے لیے یہ۔سفرنامہ ایک روحانی سفر ہے۔

راقم
ڈاکٹر حسن رضا اقبالی
30 جنوری 2024
بروز منگل رات 11 بجے