مِصرع

یہ تحریر 306 مرتبہ دیکھی گئی

مِصرع
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زندگی…،
جِس غار سے نِکلی
اُسی میں کھو گئی
روشنی… ،
جِس کوکھ سے پُھوٹی
اُسی نے چاٹ لی
آگہی،…،
جِس بام سے اُتری
اُسی پر جا بَسی

سوچ،…،
جن رستوں پہ بھٹکی تھی
وہ اَب مَسدُود ہیں
رات،…،
جِس آنگن میں مہکی تھی
وہ آنگن مَست ہے
خواب…،
جن آنکھوں نے دیکھے تھے
وہ سب بےخواب ہیں

وقت …،
جس چوکھٹ سے بھاگا تھا
اُسی پر ڈھیر ہے
بات….،
جِس نُقطے سے پھیلی تھی
وہی عنقا ہے اب
چاند…،
جِس جِس بام پر چمکا
اُسی پر لُٹ گیا
شوق…،
جِس جِس شاخ پر مہکا
اُسی کو کھا گیا
درد…،
جِس جِس روح میں اترا
وہی سرشار ہے

نظم… ،
جِس مِصرع نے چھیڑی تھی
وہ مصرعہ پیار ہے