غزل

یہ تحریر 98 مرتبہ دیکھی گئی

جب وہ لہجہ خمار سے بھر جائے
دل، نظر اعتبار سے بھر جائے

کس کو دستک کے بعد کا معلوم
دَر کُھلے گھر بہار سے بھر جائے

راستہ انتظار سے چھوٹے
اور سفر اِضطرار سے بھر جائے

اس کی آنکھوں کی قید سے نکلے
زندگی ا نتشا ر سے بھر جائے

تو ا گر د ل پہ ا عتبا ر کر ے
ز ند گی ا عتبا ر سے بھر جائے

دل جو خالی ہوا محبت سے
کیسے قرب و جوار سے بھر جائے