محمد حسن عسکری کو اردو کا سب سے بڑا نقاد سمجھتا ہوں

یہ تحریر 2125 مرتبہ دیکھی گئی

میں محمد حسن عسکری کو اردو کا سب سے بڑا نقاد سمجھتا ہوں۔ صرف آج کے زمانے کا نہیں بلکہ جب سے جدید ت تنقید اردو میں شروع ہوئی، یعنی انیسویں صدی کے اواخر سے، اُس وقت سے لے کر اب تک کوئی نقاد سامنے نہیں آیا، جسے محمد حسن عسکری کا ہم پلہ کہہ سکیں، بہتر و برتر کہنا تو دور کی بات ہے۔ عسکری صاحب کا مطالعہ بہت وسیع تھا اور وہ نئی تحریروں سے بروقت واقف رہتے تھے۔ دوسری بات یہ کہ وہ اپنے مطالعے کو تخلیقی اور علمی طور پر بروئے کار لانے میں ہمیشہ کامیاب رہتے تھے۔ ان کی تنقید میں مغربی یا مشرقی مصنفوں یا ان کی کتابوں کا ذکر ہمیشہ منضبط اور ہم دگر منسلک انداز میں ہوتا تھا۔ وہ صرف ناموں کی قطار نہیں قائم کرتے تھے، بلکہ ہر تصنیف، ہر نظام فکر کے مضمرات، امکانات اور ہمارے ادب سے اس کے رشتوں سے پوری طرح باخبر ہو کر بات کرتے تھے۔ ان کے یہاں تجزیہ بہت کم ہے، لیکن چونکہ وہ ہر بات مدلل کہتے تھے، لہٰذا ان کے دعوے اور تنبیہیں ہمیشہ بامعنی ہوتی تھیں۔ سب سے بڑی بات یہ کہ ان کی نثر غیرمعمولی طور پر رواں، شگفتہ اور واضح تھی۔ وہ باریک سے باریک بات کو چھوٹے چھوٹے لفظوں میں بے حد روشن کر کے بیان کرتے تھے۔ اس میدان میں مجھے ان کا ثانی برٹرنڈرسل (Bertrand Russell) کے سوا کوئی نہیں نظر آیا۔  علامہ شبلی کی بھی نثر نہایت خوب صورت، رواں اور واضح تھی، لیکن وہ اپنے بیانات میں مضمر تضادات سے بظاہر بے خبر تھے اور اپنے دعووں کی صداقت پر انھیں ہمیشہ پختہ یقین رہتا تھا، لہٰذا وہ اپنی باتوں کے مضمرات پر زیادہ دھیان نہ دیتے تھے۔ لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ عسکری صاحب کی نثر کا اولین نمونہ اور نہایت خوبصورت نمونہ شبلی کی نثر ہے۔ عسکری کی بہت سی باتوں سے مجھے اتفاق نہیں، لیکن ان کی وہ باتیں بھی جنھیں میں درست نہیں سمجھتا، ذہن کو برانگیخت ضرور کرتی ہیں۔

(صفدر رشید کے شمس الرحمٰن فاروقی سے کیے گئے مصاحبے سے اقتباس)