غزل

یہ تحریر 367 مرتبہ دیکھی گئی

گردش میں لاکے بھید بھری کائنات کو
مہمِیز کر رہا ہے کوئی حادثات کو

بےعکس آئنوں میں کسی عکس کی تلاش
ہوتی تو لوگ پوجتے؟ لات ومنات کو

بیگانگی کی کُہر میں مِٹتے ہوئے نقوش
پہچانتے نہیں ہیں ابھی التفات کو

پہلے جگہ کہاں تھی یہاں جو ترے اسیر
لیکر قفس میں بیٹھ گئے شش جہات کو

اس راستے کی بھیڑ میں کس کس کا ساتھ دیں
گَر ساتھ دیں تو نام دیں کیا ایسے ساتھ کو

زندان شب کو پھونکنے نکلا ہے آفتاب
بالائے طاق رکھ کے ہر اِک احتیاط کو

لہجے کا زہر پھیل گیا لا شعور تک
زاہد نہ کاٹ پائی کوئی بات بات کو