غزل

یہ تحریر 1969 مرتبہ دیکھی گئی

غزل

اشفاق عامر

کوئی منظر ہو آنکھوں کو بہت اچھا دکھاتا ہے

محبت میں یہ دل صحرا چمن جیسا دکھاتا ہے

بدلتا کچھ نہیں ہے عشق میں موسم گزرتے ہیں

ہمیں تو آینہ اب تک وہی چہرا  دکهاتا ہے

کبھی باغ تمنا میں اک ایسا پھول کھلتا ہے

پرانے پیڑ پودوں کو جو پھر تازا دکھاتا ہے

بھٹکنے کے لیے ہم خواب سے باہر نکلتے ہیں

کوی آ کر ہمیں پھر خواب کا رستہ دکھاتا ہے

تم ایسی موج میں ہو جو پلٹ کر آ نہیں سکتی

ہمیں گرداب اپنے پھیر میں کیا کیادکھاتا ہے