غزل
اشفاق عامر
کوئی منظر ہو آنکھوں کو بہت اچھا دکھاتا ہے
محبت میں یہ دل صحرا چمن جیسا دکھاتا ہے
بدلتا کچھ نہیں ہے عشق میں موسم گزرتے ہیں
ہمیں تو آینہ اب تک وہی چہرا دکهاتا ہے
کبھی باغ تمنا میں اک ایسا پھول کھلتا ہے
پرانے پیڑ پودوں کو جو پھر تازا دکھاتا ہے
بھٹکنے کے لیے ہم خواب سے باہر نکلتے ہیں
کوی آ کر ہمیں پھر خواب کا رستہ دکھاتا ہے
تم ایسی موج میں ہو جو پلٹ کر آ نہیں سکتی
ہمیں گرداب اپنے پھیر میں کیا کیادکھاتا ہے