غزل
اشفاق عامر
چاند ہوں اپنی رات کا دہر نے دھوپ دی مجھے
میرے بہت سے روپ ہیں دیکھ نہ سرسری مجھے
دور اڑا کے لے گئے مجھ کو خیال کے پرند
لگتی ہے اس مقام پر رات تھکی تھکی مجھے
شور ہے کیوں مچا ہوا شہر دل خراب میں
جانے کدھر کو لے گئی میری ہی خامشی مجھے
تیری تلاش میں کہیں بحر جنوں کے اس طرف
موج بہ موج لے چلی خواب کی روشنی مجھے
حسن کا ایک شہر ہے درد کی ایک لہر ہے
جس کے مضاف میں کہیں ملتی ہے شاعری مجھے