غزل
اشفاق عامر
ذرے ذرے میں چراغوں کا یقیں روشن ہے
بجھتے بجھتے بھی مرے دل کی زمیں روشن ہے
رات کی آنکھ میں جلتا ہے ستاروں کا لہو
دن کے بازار میں سورج کی جبیں روشن ہے
جس کی لو سے مجھے منزل کا پتہ ملتا ہے
طاق امید میں اک خواب کہیں روشن ہے
جس جگہ پڑتے ہیں ہم اہل محبت کے قدم
اک نئے دن کا دیا دیکھو وہیں روشن ہے
یہ وبائیں یہ مصائب یہ اندھیرے کب تک
دل میں کاوش کا اگر ماہِ مبیں روشن ہے