استخراجی منطق اور مابعد جدیدیت

یہ تحریر 2502 مرتبہ دیکھی گئی

مابعد جدیدیت میں استخراجی طریقہ کار کو بروٸے کار لایا جاتا ہے اس سے جہاں مرکز،لامرکز کی طرف سفر کرتا ہے تو ساتھ ہی اس سے پوری دنیا  ”مقامیت“ کی سطح پہ نظر آنے لگتی ہے پھر مقامیت کے ہر جُز کی تکثیریت کو عام کر دیا جاٸے تو اس سے جُز مزید لا محدود ہو جاٸے گا۔ یہاں یہ واضح رہے کہ جُز اپنی ماہیت میں خود تکثیر ہوتا ہے تو میرا مقصود یہاں جُز کی ورتھ سے ہے اس کے اُلٹ مہابیانیوں کی کلیت پہ بھی شک کیا جا سکتا ہے کیونکہ مہابیانیہ میں جُز،جُز نہیں رہتا بلکہ کٸی جُز ایک کُل کو مرکزی شکل دے دیتے ہیں اور پھر کُل سماج کی ہر قدر کی وضاحت کا دعوے دار بن بیٹھتا ہے جو کہ اب اس کی جانب تشکیکی رویہ سے ثابت ہو چکا ہے کہ کُل اپنی کلیت میں تکثیریت کے رجحان کی نفی کرتا ہے۔۔۔یہ استخراجی کے اُلٹ استقراٸی طریقہ کار کی پیداوار ہے یہاں ہم اس کی تھوڑی وضاحت کرتے ہیں کہ کیسے تکثیریت کے رجحان کی نفی کرتا ہے؟ جب جُز ، کُل میں ضم ہو گیا تو پھر جُز کی حیثیت معدوم ہو گٸی اور کُل اپنی تکثیریت  سے انسانی زندگی کو آزادی سے مطمٸن نہ کر پایا، اک اہم نکتہ کہ جہاں جُز کی پہچان جُزوی سطح پہ ختم ہو گٸی تو ساتھ خود جُز کی تکثیریت بھی ہوا ہو گٸی کیونکہ اس جُز کی جگہ کُل نے لے لی اور پھر وہ کُل خود تکثیریت کی جگہ پہ پہنچ گیا۔۔۔ یہاں اک اہم بات جس پہ غور کرنا ضروری ہے وہ یہ کہ جب جُز، کُل بن گیا تو کیا وہ واقعی اپنے باطن میں تکثیری پہلو رکھتا ہے ؟ کُل چونکہ مرکز کو قاٸم کرتا ہے اور مرکز میں صرف ”ایک“ کی بات ہوتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ مرکز، تکثیریت کے کچھ نہ کچھ پہلو ضرور لیے ہوتا ہے  لیکن اس کی کلیت سے بھری تکثیریت، جبری ہوتی ہے جو کہ انسان کی آزادی سلب کر لیتی ہے۔۔۔

ہم نے اوپر جُز کی تکثیریت کی بات کی تھی اس سے ایک انتہاٸی اہم نکتہ سامنے آتا ہے کہ جُز اپنی فطرت میں تکثیریت سے مالا مال ہوتا ہے جبکہ کُل غیر فطری ہوتا ہے۔۔۔ کُل کو قاٸم کیا جاتا ہے اور تاریخی تناظر میں دیکھا جاٸے تو انسان نے ہی ابتدا میں کُل کو قاٸم کیا یہ الگ بات ہے کہ بعد از مذہب و ریاست نے اس کی جگہ لے لی۔۔۔اور دوسری طرف جُز کو دیکھا جاٸے تو اس کو تاریخ میں موقع ہی نہیں دیا گیا کہ اس سے انسان کس قدر اپنے کو آزاد محسوس کرتا ہے اور آزادی ہی انسان کی سب سے بڑی طاقت ہے۔۔۔یہاں ایک بار پھر یہ واضح رہے کہ کُل اپنی کلیت میں انسان سے انسان کی آزادی چھین لیتا ہے۔۔۔

آج جب کلیت پسندانہ رجحان اپنی کلیت میں خود ناکام ہو چکے ہیں تو مابعدجدیدیت، ماٸکرو بیانیوں کے تحت انسان کی کس قدر دعوے دار بنتی ہے؟ یہ وقت ثابت کرے گا۔۔بہرحال ہم یہ یقین سے کہتے ہیں کہ اس میں مابعدجدیدیت اپنا مثالی کردار ادا کرے گی ۔۔۔واضح رہے چھوٹے بیانیے، جُز سے منسلک ہیں اور جُز مقامی ہوتا ہے اور مقامیت کی بات کرتا ہے اور اسی مقامیت کو پروموٹ کرنا ہی مابعد جدیدیت کا حدف ہے ۔