[3] (۴) ابلہ فریبیوں اور افسانہ سازیوں سے قطع نظر، فرانز کافکا کی سیاسی دل ...

اس کے اندر بھی جنگل تھا جنگلی پھُول تھے کانٹے اور درندے تھے اور کویل ...

وہ لڑکا اب بھی چغد ہے اتنا ہی احمق ہے جتنا وہ اس شہر میں ...

ٹوکیو میں تنہا ہوں راہ کے کنارے پہ دانہ چگتا ہوا کبوتر بھی پھر پڑھوں ...

بُجھتی آنکھ کی لو کے پیچھے کانپتی دُنیا شاد رہے یہ خواب سی دُنیا خاک ...

رات کی تاریکی میں ذرا فاصلے سے آتی بہتے پانی کی آواز، پانی کی آواز ...

O جو دل میں گونجتی ہے بات وہ کہنے نہیں دیتی مگر دنیا مجھے خاموش ...

[2] (۱) میرے ایک دوست جوزف سکو وریکی نے اپنی ایک کتاب میں ذیل کی ...

چور بہت دلاور تھا، ایک ہتھیلی پر جان اور دوسری پر چراغ رکھ کر گھر ...

چن چن کے ہم کو دار پہ کھینچا گیا نہ تھا جو آج ہو رہا ...