بہاول پور میں چوری (نثری نظم)

یہ تحریر 912 مرتبہ دیکھی گئی

چور بہت دلاور تھا،

ایک ہتھیلی پر جان

اور دوسری پر چراغ رکھ کر

گھر سے نکلا تھا؛

مجسمہ کسی بھی وقت

ہوا کے گھوڑے پر سوار ہو کر

بھاگتے چور کو

لنگوٹی اور گیند سمیت پکڑ سکتا تھا،

مگر مجسمے کے سینے میں

ایک دل دھڑکتا تھا،

مجسمہ جانتا تھا

جب کتاب کی چوری

ایک قابل معافی جرم ہے

اور دل کی چوری پر

حد جاری نہیں ہوتی،

کسی مجرم کو سزا نہیں ملتی،

تو گیند کی چوری بھی

نظر انداز ہونی چاہیے!

مجسمے کے سینے میں

ایک دل دھڑکتا تھا!

اسے چور کی جسارت پر حیرت بھی تھی

اور اس کے لبوں پر مسکراہٹ بھی تھی!