پہنے تھے گو فریب نے سو رنگ کے لباس بدلی نہ جا سکی قد و ...

آنکھ اٹھا کے ذرا دیکھ تو میری جاں دیکھ کالی گھٹا بے خودی میں اٹھی ...

o کسی لوحِ صندلیں پر ترا نام لکھ کے دیکھوں کوئی یاد لکھ کے دیکھوں ...

تیرا کھلنا صبح سویرے سورج جیسا تیری کِرنیں دونوں نصف کروں پر تیری خوشبو آدھی ...

ہووے گا تماشا پسِ افلاک کہیں اور پہنچے گی ِمرے بعد مِری خاک کہیں اور ...

ہمیشہ اچھا لگتا ہے بہت سا وقت تم کو سوچتے رہنا ہمیشہ اچھا لگتا ہے ...

(2) مغربی دنیا کے چیلنج اور عالمِ اسلام آخری بات یہ ہے کہ ہمیں لازماً ...

”مجلسِ آفاق میں پروانہ ساں“ شمس الرحمن فاروقی کی شعری کلیات ہے۔ کتنا اچھا نام ...

رنج اتنا کہ جئیں اور مریں ساتھ کے ساتھ بات ایسی کہ کہیں اور نہ ...

ہوائے نیم شب کبھی کسی کے آنسوؤں کو لے آتی ہے۔ پتا نہیں، یہ سوغات ...