غزل

یہ تحریر 660 مرتبہ دیکھی گئی

پہنے تھے گو فریب نے سو رنگ کے لباس
بدلی نہ جا سکی قد و قامت کی وہ اَساس

شِیر و شکر معانی سے لفظوں کا اختلاط
یہ قافیوں کا لمس، ردیفوں کا وہ مساس

بے منزلِ مراد سفر خود کو گُم کیے
تنہا مسافتیں ہوں جہاں سربسر سپاس

خورشیدِ نَوبہار میں کیا کیا تھیں رونقیں
دل میں کوئی کسک تھی جو کرتی رہی نراس
۲۰۱۶ء