معجز ِقلم، سحر ِرقم حسن رضا اقبالی ۲۰۱۲ء کی ایک سہانی شام جب ہوا کے ...

بُجھتی آنکھ کی لو کے پیچھے کانپتی دُنیا شاد رہے یہ خواب سی دُنیا خاک ...

دستک دوں جس پہ شہر میں وہ در کوئی نہیں پھرتا ہوں کوچہ کوچہ مرا ...

پرندے کی آنکھوں میں حیرت نہیں تھی، جزیرے پہ تنہا خدا تھا، کہ مَیں تھا، ...

ملازمو ! مزدورو ! کلرکو ! کاری گرو ! اپنی خدمات نیلام کرتے رہو ، ...

O جو دل میں گونجتی ہے بات وہ کہنے نہیں دیتی مگر دنیا مجھے خاموش ...

پاس  سے  جب  بھی  وہ  گُزرتی  تھی  دِل  کی  دھڑکن  اِدھر  اُدھرتی  تھی  ہنس  ہنسا  ...

میں تو بہت شریف تھا، شاعری کر گئی خراب نشے کی لہر تھا مرے حق ...

(۳) جہاں تک دوسرے طبقے کا تعلق ہے، جن کے رویوں کا پچھلے ابواب میں ...

جہاں پناہ! میں رات دیر تک، آپ کے محل کے باہر، زنجیر ہلاتا رہا، صدا ...