غزل

یہ تحریر 624 مرتبہ دیکھی گئی

بُجھتی آنکھ کی لو کے پیچھے کانپتی دُنیا
شاد رہے یہ خواب سی دُنیا خاک کی دنیا

ڈرتے ڈرتے آتشِ لا معلوم میں رکھا
ایک قدم، پھر مُڑ کر دیکھا راکھ تھی دنیا

آیندہ میں تُجھ سا رنگ نہ تُجھ سی خوش بو
اَے گُلِ رفتہ تیری دُنیا ہے مِری دُنیا

میری دُنیا قریہ قریہ گِریہ و ماتَم
کِس کی دُنیا رقص کی دُنیا رنگ کی دُنیا

خِیرہ و خنداں کبھی نہ پورا ہونے والے
خوابوں کی مَوجوں پر بہتی ڈولتی دُنیا

یہ جو اشک رُکا ہے یہ بھی بہ جانے دو
بند کرو دروازے ہم نے دیکھ لی دنیا