کبھی وہ دن تھے محبت یقیں کی صورت تھی دیے جلا کے عجب چین دل ...
گردش میں لاکے بھید بھری کائنات کو مہمِیز کر رہا ہے کوئی حادثات کو بےعکس ...
میرے گھر کو آتی، بل کھاتی پگڈنڈی کنارے کئی رنگ کے پھول کھلے ہوئے ہیں ...
خیال سے چلے گئے گمان سے چلے گئے وہ خواب جیسے لوگ داستان سے چلے ...
شَب کی خاموشی میں دِیپک راگ ہے چاروں طرف یہ تِری چَھب ہے کہ میری ...
بہتے دریاؤں کے ساز کی لے پہ میں پرندوں کی ڈاریں اڑایا کرتی تھی رخ ...
چلے تو جا رہے ہیں گو خبر نہیں کہ ہیں کہاں۔ یہ دل جو لے ...
O زندگی مرگِ مفاجات ہے حُکمِ حاکم اپنی مرضی سے یہ بیڑی نہیں پہنی ہم ...
میر کی غزل میں زمین اپنی سطح سے بلند ہوتی نہیں دکھائی دیتی ۔ میر ...
ہے خبر گرم اور خبر محض گرم ہی نہیں ، تازہ اور خالص بھی ہے ...








