غزل

یہ تحریر 173 مرتبہ دیکھی گئی

شَب کی خاموشی میں دِیپک راگ ہے چاروں طرف
یہ تِری چَھب ہے کہ میری آگ ہے چاروں طرف

میرا ہر سُورج نِکلتے ہی نِگل لیتا ہے کون
کیسی تاریکی کا کالا ناگ ہے چاروں طرف

پھر مُجھے آواز دے کر چھُپ گیا ہے کون کون
کھیل ہے یا دوستوں کی لاگ ہے چاروں طرف

یہ جو دُنیا ہے اِسے اِک گُھونٹ میں پی جاؤں میں
میرا پھیلایا ہوا کَھٹ راگ ہے چاروں طرف

قریہء باروُت میں چقماق کے پتھر ہیں لوگ
دیر ٹکرانے کی ہے پھر آگ ہے چاروں طرف