جل کا کھٹکا بشر کو ضرور رہتا ہے شعور مرگ ہے اور بے شعور رہتا ...
ہر قدم سایۂ اشجار تھکا دیتا ہے راستہ جو نہ ہو دشوار تھکا دیتا ہے ...
ہو گئی خاموش لَو گل ہو گیا سب کا چراغ ہے مگر روشن ستونِ حرف ...
سنا ہے دل محبت میں بہت رسوائی سہتا ہے سنا ہے آنکھ روتی ہے تو ...
O بس اب یہی ہے کہ سب کچھ جلا کے رکھ دیا جائے پھر اِس ...
گری یہ اوس کہ بوسے جھڑے درختوں سے روا نہ تھا کہ صبا یوں لڑے ...
کہیں پہ دور افتادہ کسی چھوٹے سے قصبے کے بہت سنسان اسٹیشن پہ رک جانا ...
دیر ہو گئی ہے کیا؟ سوجھتا نہیں کچھ بھی سامنے خلا سا ہے پشت پر ...
ہم نے تم سے پیار نبھایا تم نے ہمیں بدنام کیا ہم نے مہر محبت ...
(1) مشرقی معاشرے میں شادی کے بارے میں بہت سی باتیں کی جاتی ہیں۔ شاید ...







