تضمین بر اشعار حضرت علامہ اقبال

یہ تحریر 1586 مرتبہ دیکھی گئی

جل کا کھٹکا بشر کو ضرور رہتا ہے
شعور مرگ ہے اور بے شعور رہتا ہے
کبھی قریب کبھی خود سے دور رہتا ہے
“لحد میں بھی یہی غیب و حضور رہتا ہے
اگر ہو زندہ تو دل نا صبور رہتا ہے”

فراغ ہستیءنا پائیدار یک دو نفس
نفس کی آمد و شد کا شمار یک دو نفس
سکون کیسا ،کہاں کا قرار یک دو نفس
“مہ و ستارہ مثال شرار یک دو نفس
مے خودی کا ابد تک سرور رہتا ہے”

خود اعتمادی تری ،عزم صف شکن تیرا
قبا ہے امن میں اور جنگ میں کفن تیرا
اجل خرید نہیں سکتی بانکپن تیرا
“فرشتہ موت کا چھوتا ہے گو بدن تیرا
ترے وجود کے مرکز سے دور رہتا ہے”