سنا ہے دل محبت میں
بہت رسوائی سہتا ہے
سنا ہے آنکھ روتی ہے
تو بس وہ ایک ہی چہرا
بسا رہتا ہے آنکھوں میں
سنا ہے خیمۂ جاں میں
فقط تنہائی رہتی ہے
بہت بیکار سے لمحے بہت ہی قیمتی معلوم ہوتے ہیں
کہ یاد یار دل آرام سے وابستہ و آباد رہتے ہیں
مگر وہ مضطرب لمحے
کسی کی یاد سے روشن
اور اس کی دوسری جانب
سزاۓ ہجر سے لرزاں و ترساں تن بدن زندہ
میرے اپنے ، میرا ہونا
تمھارے ہی وجود مہرباں سے ہے
تو یہ طے ہے
محبت زندہ رہنے کا کوئی پیغام ہے گویا
تو پھر یہ درد یہ آنسو
یہ تنہائی، یہ بے چینی
مجھے یہ سب گوارا ہے
فقط اک ساتھ ہو تیرا۔۔!۔۔!۔۔!
شرط
یہ تحریر 1300 مرتبہ دیکھی گئی