شرط

یہ تحریر 1300 مرتبہ دیکھی گئی

سنا ہے دل محبت میں
بہت رسوائی سہتا ہے
سنا ہے آنکھ روتی ہے
تو بس وہ ایک ہی چہرا
بسا رہتا ہے آنکھوں میں
سنا ہے خیمۂ جاں میں
فقط تنہائی رہتی ہے
بہت بیکار سے لمحے بہت ہی قیمتی معلوم ہوتے ہیں
کہ یاد یار دل آرام سے وابستہ و آباد رہتے ہیں
مگر وہ مضطرب لمحے
کسی کی یاد سے روشن
اور اس کی دوسری جانب
سزاۓ ہجر سے لرزاں و ترساں تن بدن زندہ
میرے اپنے ، میرا ہونا
تمھارے ہی وجود مہرباں سے ہے
تو یہ طے ہے
محبت زندہ رہنے کا کوئی پیغام ہے گویا
تو پھر یہ درد یہ آنسو
یہ تنہائی، یہ بے چینی
مجھے یہ سب گوارا ہے
فقط اک ساتھ ہو تیرا۔۔!۔۔!۔۔!