ندی کی روشنی تھی اور چڑیا بولتی تھی اندھیری رات ریزہ ریزہ آنسو ڈولتی تھی ...
منظوم اردو ترجمہ: قاضی ظفر اقبال حق جلوہ گر ز طرز بیان محمد است آرے ...
سمیٹتے ہوئے جنموں کی پیاس چلتے رہے بلا کی دُھن میں ستارہ شناس چلتے رہے ...
یہ اب جو کربلا سب کے سخن میں آشکارا ہے بہت پہلےسے میری شاعری کا ...
کہوں کیا ان دنوں کیا حالت مَے خوار ہے ساقی ہے ساغر سامنے پینے سے ...
O چاک پر صبح و مسا، کون چڑھاتا ہے مجھے نوبہ نو شکل میں لاتا ...
برقِ چشم ناز کا اعجاز تھا دل کا ہر ذرہ تجلی ساز تھا بجھ گیا ...
تم نے خود اس دنیا کو اک گاؤں میں تبدیل کیا اب روزانہ اِس پر ...
اب کے ہمارے شہر میں شورِ نوا کچھ اور ہے سن تو رہے ہیں اور ...
نکل کے چاند ستاروں کے درمیان سے ہم نظر زمین سے آتے ہیں آسمان سے ...







