سانپ اور نیولے کی لڑائی تمھارے اندر بھی ہو سکتی ہے
جیسے درخت بیج میں سوئے ہوے سپنے کا عکس بھی ہو سکتا ہے
وقت اربوں کی طاقت کھربوں میں گزر چکا ہے
(رہا ہے)
مگر لمحے کے طول و عرض اور گہرائی کا حساب کتاب
الجبرے اور جیومیٹری کے ہر نصاب سے باہر ہی رہنا تھا
(ہے)
کرونس۔۔۔۔۔!
سوچو،
زیوس کی ماں نے زیوس کے باپ کے ساتھ کیا کِیا
دُنیا بے شمار خداؤں
ان گنت خدایوں
خدمت گاروں اور گارنوں
ہیرووں اور پروہتوں وغیرہ سے بچ نہ جاتی
اور کرونس کو وقت کا عمود کہا جاتا ہے
کیوں؟
مظفر علی سیّد……..!
مگر مظفر علی سیّد تو کٹھ پتلیوں کے اس کھیل سے رہا ہو چکے ہیں
(کیا وہ وہاں بھی فالتو آدمی نہ بن سکا………
انتظار حسین)
کرونس،
وہ تو خداؤں کے خدا کا باپ تھا
تم کیا ہو؟
سانپ، نیولا، گیدڑ، بھیڑیا، چیتا اور شیر کی دھاڑ
کی آواز
جو بہری اور اندھی روحوں کو لرزا دے
باہر سے نہیں آیا کرتی
باگھ
دمہ
اور ایسے ہی بے شمار سوال
اور کئی گنا زیادہ جواب
لیکن کم
بہت ہی کم
ناں ہونے کے برابر
زیرو اعشاریہ زیرو زیرو زیرو
زیرو سم تھنگ
اپنا سبق یاد کیا کرو
تمھیں پہلے بھی کئی بار کہا ہے!