کمیل کاظمی کے لیے

یہ تحریر 247 مرتبہ دیکھی گئی

شاہ زادے !
برف کے گالوں نے اب تک تمہیں چُوم لیا ہوگا
گلابوں بھری طشتری میں چاہت کے وہ بقیہ جام
تمہیں پیش کر دیئے گئے ہوں گے
جو ابھی تم نے تازہ دِلوں پر انڈیلنے تھے

خدا تمہاری مختصر جھلک کی طاقت سے واقف تھا
سو اُس نے سمیٹ لیا ان کِرنوں کو سمٹتی دنیا سے —
کچھ پَل فرشتوں کا حق بنتا ہے
وہ تمہارے آئینے میں جنت دیکھیں
اور آدم کو اک بار اور سجدہ کریں

پیچھے رہ جانے والے
جب تمہاری چھوڑی ہوئی محبت
سمیٹتے ہوۓ تھکنے لگیں گے
میں جانتی ہوں
تم اس وقت بھی مُسکرا کر انہیں دیکھو گے
اور اپنے دل کا بوجھ
کسی سے نہیں بانٹو گے !