نابلد نظم

یہ تحریر 423 مرتبہ دیکھی گئی

تم نے نہیں دیکھا
کہ تمہاری بے التفاتی نے
تکلفات کو جنم دے دیا
تم نے نہیں سوچا
کہ تمہاری خاموشی نے
مجھے نظم در نظم عطا کی
تمہارے نابلد شکوٶں نے
آگ کو تپش اور
خام کو کندن کر دیا
تمہاری ہنسی نے
پھولوں کو دریا کا رستہ دیا
دریاٶں کے بند
زیادہ دیر رُکتے نہیں
(خشک پتیوں کی بات یہاں نہیں ہو رہی)

تمہارا التفات،
گناہ
اور بے رخُی، جہنم ہے
تمہاری محبت نے مجھے
التباس کے سُرخ کناروں سے تاک لیا ہے
اور اب اقرار کے جرمن شیفرڈز
تمہاری اداٶں کے جنگل میں
ملتفت ثبوت ڈھونڈتے ڈھونڈتے ہانپ چُکے ہیں !