شہرِ تِمثال

یہ تحریر 247 مرتبہ دیکھی گئی

سارے شہر کو
تم سے سیکھنی چاہیے
تنہائی اور خوبصورتی
اور تمہاری طرح
بکھر جانا چاہیے
دھند کے نام پہ ہر طرف
تمہاری طرح دیکھنا چاہیے
اندھیرے کی آنت بنے
فتور ایسے شانت بنے
سارے شہر کو
تمہارا لباس بانٹ لینا چاہیے
ڈھونڈنے والوں کی آسانی کے نام پر
اور تمہاری مصروفیت
بنا دی جانی چاہیے
عالمی اُلجھن کی بڑی وجہ
اور تمہارے کمرے کی چیزوں سے
اٹھائی جانی چاہیے دیوارِ آشنائی
دُور سے اُٹھنے والی آنکھ کی خاطر
سارے شہر کو
ملنے چاہئیں تمہاری بَدگمانی کے برملا تحفے
اور رکھی جانی چاہئیں مجسمہِ سکون
کی آخری تہوں میں
تمہاری اَن دیکھی اَدھ برہنہ تصویریں
سارے شہر کو
تم سے سیکھنی چاہیے
بے نیازی، بے اعتنائی
اور دِلوں کے بُت کی خدائی !