کتابی عورت سے بنا آدمی

یہ تحریر 655 مرتبہ دیکھی گئی

خاموشی اس کا سچ ہے
کتابیں اس کی داشتائیں
عورت اس کا دین

وہ کھڑکی کھولے گا
سمندر اس کے کپڑوں سے لپٹ جاۓ گا
ناز بھری نادیدہ عورت بے حد چُومے گی

بڑھاپا اس پر آیا نہیں
غصے نے مدھر جوانی پی لی
ہجرت کرتے بچپن نے بھی اپنے ہاتھ چھڑاۓ

وہ شاعری کرتا رہتا اگر ایک عورت اُس سے ملتی رہتی
چھت بنا لیتا اگر دیوار اسے باتوں میں لگا سکتی
کچھ پل زندہ رہ لیتا گر زندگی، ایک معمولی آدمی کے
دل کا بوجھ اٹھا سکتی