مرے خواب اس کے ہی خواب ہیں
یہی خواب مثل گلاب
وہ گلاب جن کی مہک سے ہے
مرے تن بدن کی زمیں ہری
وہ گلاب جس کے فراق میں
مری چشمِ نم ہے ہری بھری
کبھی موسم ہجر کٹے مرا
کبھی باغِ دل ہو ہرا بھرا
کبھی آرزو کے چمن کھلیں
کبھی آفتاب چمک اٹھے
یہی آرزو ہے ، یہی آرزو
یہی جستجو ہے یہی جستجو
میرے خواب ۔۔۔۔
یہ تحریر 897 مرتبہ دیکھی گئی