قصّہ گو(انتظار حسین کے لیے)

یہ تحریر 2187 مرتبہ دیکھی گئی

آؤ تمھیں سنائیں اک شہر کی کہانی

اُس شہر پر ہوئی تھی چیلوں کی حکمرانی

گلیوں میں لوگ گُم سُم حیران گھومتے تھے

ایسا عذاب آیا پتھر بھی ڈر گئے تھے

اُس شہر کی حدوں پر یوں اُڑ رہی تھیں چیلیں

اُس شہر کا فلک ہی جیسے بنی تھیں چیلیں

چیلوں نے کر دیا تھا سب آسمان کالا

سائے سے ان کے شاید سارا جہان کالا

بد وضع ہر عمارت، بے سُود ہر مہارت

چیلوں کا رزق ہر شے، سب محنتیں اکارت

قصہ ہے یہ پُرانا، یہ بات ہے پُرانی

کیوں آ گیا تمہاری آنکھوں میں سُن کے پانی